Anaxagoras انا کسا غورث |
پیدائش: 500 قبل مسیح
وفات:428 قبل مسیح
ملک:یونان
اہم کام: فطرت کے بارے میں ( معدوم )
'ظاہری صورتیں غیر مرئی کی جھلک ہیں۔"
انا کسا غورث
انا کسا غورث
ایشیائے کو چک میں کل از دمینے سے تعلق رکھنے والے یونانی فلسفی انا سامورث نے ماخذوں Origins) کے فلسفہ میں nous ( ”ذہن یا استدلال) کا نظریہ متعارف کروایا۔ ارسطو بتاتا ہے کہ وہ عمر میں ایپی ڈوکلیز سے بڑا تھا، لیکن اُس نے موخر الذکر کے بعد لکھا۔ انا کسا غورث کا تعلق ایک اشرافی گھرانے سے تھا لیکن مکمل طور پر سائنس سے وابستگی کی خواہش میں اُس نے اپنی جائیداد رشتہ داروں کے حوالے کر دی اور این چلا گیا۔ وہاں اُس نے پیر یکلیز کے ساتھ قریبی تعلق میں زندگی گزاردی۔ پیلو پونیشیائی جنگ چھڑنے سے کچھ ہی عرصہ پہلے پیر یکلیز کے ساسی مخالفین نے اسے نا پارسائی کے جرم کا مرتکب ٹھہرایا۔ نا پارسائی سے مرادریاست کے تسلیم شدہ دیوتاؤں کو مانے سے انکار تھا۔ (درحقیقت اُس نے کہا
تھا کہ سورج محض پیلو پونیشیا کے خطے جتنے سائز کا ایک روشن پتھر ہے اور چاند مٹی سے بنا ہے )۔ پیریکلیز کے اثر ورسوخ کے ذریعہ بری ہو جانے کے باوجود اسے مجبوراً لیمپسا کس جانا پڑا۔ وہ وہیں پر 72 برس کی عمر میں فوت ہو گیا۔ اُس نے نہ صرف ایتھنز و فلفہ کاگھر بنایا بلکہ پہلا ایا فلفی بھی تھا جس نے ایک روحانی اصول بھی متعارف کروایا جو مادے کی زندگی اور صورت کا محرک ہے۔ اُس نے اپنا عقیدہ ایک نثری تحریر فطرت کے بارے میں" میں پیش کیا جو یو نائی لہجے میں لکھی گئی ۔ ہم تک اس تحریر کے کچھ ٹکڑے ہی اونچی پائے ہیں۔ بچی کچھی تحریروں سے میں بھی بنیادی نکات واضح ہیں۔ انا کسا غورث کی تکوینیات نے ابتدائی یونانی مفکرین کی کاوشوں میں سے ترقی پائی جنہوں نے واحد اساسی عنصر کی بنیاد پرطبعی کائنات کی وضاحت کرنے کی کوشش کی تھی۔ ایمی ڈو کلیز کی طرح اُس نے بھی موجود کے بارے میں پار مینائیڈ ی بیان سے آغاز کیا اور خود می رعناصر کی تکثیریت کا تصور پیش کیا۔ وہ ان کثیر عناصر کو ' بی' (Seeds) کہتا ہے۔ یہ بیج امتزاج کے مطلق عناصر اور نا قابل تقسیم ہے، لامحمد و عدد کی نا قابلِ فنا اساس(Primordia)۔ ان کی ہیت، رنگ اور ذائقے میں اختلاف ہے۔ بعد کے مصنفین نے بیجوں کا ذکر بطور Omoiomeria کیا۔ یعنی آپس میں اور کل کے ساتھ مشابہت رکھنے والے ذرات۔ تاہم وہ آگ ، ہوا مٹی اور پانی پرمشتمل چار ماخذ نہیں، اس کے برعکس وہ مرکبات ہیں۔مثلا اچھی ڈوکلیز کا خیال تھا کہ بڑی مخصوص تناسب میں عناصر کا مرکب ہے، لیکن انا کسا غورث اتنے پر قانع نہ ہوا۔ اُس نے نشاندہی کی کہ روٹی اور پانی سے بال، وریدیں، شریانیں، گوشت، پٹھے ، ہڈیاں اور باقی چیزیں بنیں۔ اُس نے سوال کیا کہ کسی ایسی چیز سے بال کیسے بن سکتے سکتا ہے جو خود بال نہیں ؟ یہ الفاظ ایپی ڈوکلیز پر براہ راست تنقید کا تاثر رکھتے ہیں۔ انا سا غورث اناکسی مینز کے فلسہ کا پیروکا تھا اوراپنی تکوینیات کی تفصیلات میں ہرممکن حد تک اس فلسفہ کے قریب رہا۔ وہ یہ نہیں کہ سکتا تھا کہ ہر چیز ہوا ہے کیونکہ پار مینائیڈ ز نے اس نکتہ نظر کو اڑا کر رکھ دیا تھا۔ الردنیا کی وضاحت کرنی ہی تھی تو ایک ازلی تکثیریت کو تسلیم کرنا لازمی تھا۔ چنانچہ اس نے ازلی ہوا کو ایک ایسی دنیا کے ساتھ بدل دیا جس میں تمام چیزیں اکٹھی اور مقدار وقلیل پن دونوں حوالوں سے محدود تھیں۔ اس کی تفسیر یہ کی گئی کہ از لی کمیت غیر متناہی طور پر قابل
مشتمل ہوتا ہے۔ لہذا اس
تقسیم ہے، لیکن یہ تقسیم کتنی ہی دور تک کیوں نہ کر دی جائے اس کا ہر حصہ بدستور تمام چیزوں پر ستم
اعتبار سے وہ کل جیسا ہی ہوگا۔
لیکن ایسا ہونے پر بھی ہم دنیا کی توضیح میں آگے نہیں بڑھتے ، کیونکہ ایک پیج کو دوسرے بیج سے ممیز کرنے کا کوئی
تک کیوں نہ تقسیم کیا گیا ہو لیکن کچھ چیزوں میں ایک چیز کا حصہ زیادہ اور دیگر میں کسی اور چیز کا حصہ زیادہ ہوتا ہے۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہمیں معلوم اس دنیا میں موجود تفاوتوں کی وضاحت اُن میں شامل حصوں کے مختلف تناسبات سے ہوتی ہے۔ ہر چیز کا نام اُس میں موجود غالب حصے کی مناسبت سے ہے، حالانکہ بہ امر حقیقت اُس میں ہر ایک چیز شامل ہوتی ہے۔ مثلا برف سفید کے ساتھ ساتھ کالی بھی ہے، لیکن ہم اسے سفید کہتے ہیں کیونکہ سفید رنگ کالے پر غالب ہونا ہے۔ انا کسا غورث نے کہا کہ ہر ایک پیج میں شامل اشیاء روایتی متضادات ہیں۔ گرم اور سرد، تر اور خشک، وغیرہ۔ انہی کے متعلق بات کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ایک دنیا کی اشیا دوسری دنیا کی اشیا سے کٹی ہوئی نہیں ہیں ۔ ایم پی ڈوکلیز نے
ان چاروں متضادات کو بذات خود ایک ماخذ بتایا تھا، جبکہ نا کسا غورث کے ہر ایک بیچ میں وہ بھی موجود ہیں۔ دوسرا، یعنی حرکت کے ماخذ کا مسئلہ جوں کا توں رہا۔ جب تمام چیزیں اکٹھی ہیں تو ہم دنیاوی حالت سے گزر کر کٹے المحبت معلوم حقیقت کی جانب کیسے جائیں؟ ایپی ڈوکلیز کی طرح انا کسا غورث بھی حرکت کا ماخذ بتانے کے لیے کائنات صغیر (microcosm) پر غور کرتا ہے۔ اُس نے اسے "ذہن" یا " استدلال (Nous) کا نام دیا۔ خالص، بے جذ بہ منطق۔ یہ حرکت کے ساتھ ساتھ ہمارے اندر موجود علم کا ماخذ بھی ہے۔ تاہم، وہ ایک غیر دنیا وی قوت کا تصور تشکیل
دینے میں کامیاب نہ ہوسکا۔
انا کسا غورث کاnous کا تصور ہی فلسفے میں اُس کی حقیقی حصہ داری خیال کیا جاتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ ذہن نے دو مرحلوں میں کائنات تشکیل دی: اول، ایک گروشی اور ترکیبی (Mixing) عمل کے ذریعہ جو ہنوز جاری ہے اور دوم، جان دار اشیا کی ترقی کے ذریعہ۔ پہلے مرحلے میں تمام " تاریکی نے مل کر رات بنائی ، تمام "ائع کے ملنے سے سمندر بنے، وغیرہ ۔ ایک جیسے عناصر کی باہمی کشش کا یہی عمل دوسرے مرحلے میں بھی واقع ہوا جب ذہن نے بڑی مقدار میں گوشت اور دیگر عناصرکو جمع کیا۔ یہ مرحلہ جانور اور پودے کے بیجوں کے ذریعہ عمل میں آیا جو اصل مرکب میں خلقی تھے۔ انا کسا غورث کے مطابق ، جان دار اشیا کی نشو ونما نامیاتی اجسام کے اندر ذہن کی طاقت پر منحصر ہے۔ یہی طاقت انہیں ارد گرد کے مرکبات سے غذا اخذ کرنے کے قابل بناتی ہے۔ انا سا غورث یونانی فلسفہ کی تاریخ میں ایک اہم مو کی نمائندگی کرتا ہے: ارسطو نے اُس کا nous کا تصور اپنایا: جبکہ
اس کے نظریہ بیچ (یا جو ہرا ایٹم) نے فلسفی دیما کریٹس کے ایٹمی نظریہ کی راہ ہموار کی۔ اُس کے شاگردوں میں یونانی ریاست کار پیریکلیز ، یونانی ڈرامہ نگار یوری پیڈیز اور غالباً سقراط بھی شامل تھا۔ وہ 30 سال تک ایتھنز میں تعلیم دیتارہا اور اس شہر کو آئندہ تقریباً ایک ہزار سال کے لیے فلسفہ کا گہوارہ بنا دیا۔