ور دھمان مہاویرVardhamana Mahavira))

 



ور دھمان مہاویرVardhamana Mahavira))

پیدائش: 599 قبل مسیح
وفات:527 قبل مسیح
ملک:ہندوستان
اہم کام جین مت کا فلسفہ


عدم تشد د ( اہمسا) اعلیٰ ترین دھرم ہے۔“
مہاویر
در دھمان مہاویر
در دھمان مہاویر جین مت کے 24 تیر تھنکروں (پیغام بروں) میں اس آخری تھا۔ اُس نے جین راہبانہ برادری میں اصلاح کی۔ جینیوں کے دو بڑے فرقوں شویتا مبر (سفید چغے والے) اور دیگامبر (آسمانی ملبوس والے یعنی بر ہنہ ) کی روایات کے مطابق مہاویر نے دنیاوی زندگی کو ترک کر کے کٹھن ریاضت کی راہ اپنائی اور کیولیہ (بصیرت ) حاصل کی۔ مہاویر نے تمام حالات میں عدم تشدد ( اہمسا/اہنسا) اور تیاگ کے پانچ وعدے (مہاورت) قبول کرنے پر زور دیا۔
 اگر چہ روایت کے مطابق مہاور 599 قبل مسیح میں پیدا ہوا لیکن بہت سے محققین کو یقین ہے کہ وہ اس سے تقریباً ایک صدی پہلے دنیا میں آیا تھا۔ اس طرح وہ مہاتما بدھ کا ہم عصر بنتا ہے۔ مہاویر ایک کشتر یہ خاندان کا بیٹا تھا۔ اس نے کشتر یہ کنڈ گرام ویشالی ( موجودہ بہار میں ) کے مقام پر جنم لیا۔ بدھ مت اور جین مت دونوں کا احیا اسی علاقے سے ہوا۔ مہاویر کا باپ سدھارتھ نت یا جناتری نامی قبیلے کا حکمران تھا۔ ایک روایت کی رُو سے اُس کی ماں دیوانند برہمن خاندان سے تھی۔

ساتویں تا پانچویں صدی عیسوی کا دور ہندوستان میں زبر دست عقلی فلسفیانہ، مذہبی اور سماجی فعالیت سے بھر پور تھا۔ ایک ایسا دور جس میں کشتریہ ذات کے افراد نے براہمنوں کے ثقافتی غلبے کی مخالفت کی۔ بالخصوص بڑے پیمانے پر ویدک قربانیوں ( یا جنا) کی مخالفت بڑھ رہی تھی جن میں بے شمار جانوروں کو ہلاک کیا جاتا۔ آواگوان (سمسار) کے عقیدے میں جانوروں اور انسانوں کو جنم ، موت اور دوبارہ جنم کے ایک ہی چکر میں مربوط سمجھا جاتا تھا۔ اس عقیدے کی مقبولیت کے باعث بہت سے لوگوں کو جانوروں کی ہلاکت ناگوار لگنے لگی۔ معاشی عوامل نے بھی نظریہ اہمسا کے فروغ کو بڑھا دیا ہو گا۔ برہمن مخالف فرقوں کے رہنماؤں کو لادین قرار دیا جانے لگا۔ مہاویر اور اُس کا ہمعصر گوتم بدھ اس تحریک کے دو عظیم ترین راہنما تھے۔
 جینیوں کے دوفرقے مہاویر کی زندگی کی تفصیلات کے بارے میں اختلاف رکھتے ہیں۔ بدیہی طور پر مہاویر کی پرورش ناز و غم کے ماحول میں ہوئی۔ لیکن چھوٹا بیٹا ہونے کے ناتے وہ قبیلے کی قیادت کا وارث نہ بن سکا۔ 30 برس کی عمر میں کشتریہ ذات کی ایک عورت سے شادی کرنے اور ایک بیٹی کا باپ بننے کے بعد مہاویر نے دنیا چھوڑ دی اور بھکشو بن گیا۔
 اس نے ایک برس تک صرف چھوٹی سی لنگوٹی پہنے رکھی ، لیکن بعد میں بالکل بر ہنہ گھومنے لگا اور اپنے پاس کوئی بھی چیز نہ رکھی۔ حتی کہ خیرات وصول کرنے یا پانی پینے کے لیے ایک کشکول بھی نہیں۔ وہ کیڑے مکوڑوں کو اپنے جسم پر آزادی سے چڑھنے اور کاٹنے کی اجازت دیتا اور بڑے صبر سے درد سہتا۔ لوگوں نے اکثر اس کی برہنگی اور گندگی کی وجہ سے اسے مارا پیٹالیکن وہ کبھی حرف شکایت اپنی زبان پرنہ لایا۔ ومختلف جگہوں پر زندگی گزار تا دو شب و روز ریاضت کرتا رہا۔ تمام باعث گناہ سرگرمیوں سے اجتناب کی کوشش کرتے ہوئے اس نے بالخصوص کسی بھی نوع حیات کو گزند پہنچانے سے دامن بچایا اور یوں عدم تشدد یا اہمسا کا نظریہ پیش کیا۔ وہ اکثر فاقے کرتا اور سارا سال سرگرداں رہتا۔ لیکن موسم برسات، دیہات اور قصبات میں گزار تا 12 سال طویل کٹھن ریاضتوں کے بعد اس کو لیہ یعنی بصیرت کی اعلیٰ ترین سطح حاصل ہوئی ۔ تب اسے جینا (فاتح) اور مہاویر ( عظیم ہیرو) کے القابات ملے۔ اُس کی باقی ساری زندگی اپنے پیروکاروں کو تعلیم و ہدایت دینے اور سابقہ 23 تیر تھنکروں کے جینی عقیدے کو کامل صورت دینے میں صرف ہوئی۔ وہ پاوا، بہار میں فوت ہوا۔
مہاویر کی تعلیمات جین مت کے بنیادی عقائد کی شکل میں ہم تک پہنچی ہیں۔ جین مت کی تاریخ کا ایک اہم مرحلہ تیسری صدی قبل مسیح میں آیا جب اس کے دو فرقے( دیگا مبر) اور( شویتامبر) بن گئے ۔ اول الذکر لباس سمیت ہر قسم کی دنیاوی املاک کے تیاگ کا حامی تھا جبکہ موخر الذکر نے سفید چغہ پہنے کی راہ اپنائی۔ ان کے درمیان یہ امتیاز آج بھی موجود ہے، اگر چہ اب دیگا مبر عوام کے سامنے آتے وقت لباس پہن لیتے ہیں۔ نیز ودیگا مبروں نے عورتوں کو اپنی جماعت میں شامل کرنے کی مخالفت کی کیونکہ ان کے مطابق عورتیں مردوں کے روپ میں جنم لے کر ہی نجات حاصل کر سکتی ہیں۔ شویتا مبر اس نکتہ نظر کو نہیں مانتے اور عورتوں کو بھی جماعت میں شامل کر لیتے ہیں۔
دونوں فرقوں کے عقائد میں کافی کچھ مشترک بھی ہے۔ جینی تمام موجودات کو دو کیٹگریز میں تقسیم کرتے ہیں۔( جیو) قابل اور اک چیزیں اور مر(اجیو) یا ناقابل اور اک چیزیں۔ 
ہر جاندار چیز جیو اور اجیو دونوں ہے، اور عقیدے کے مطابق ا جیو کے ساتھ تعلق کے ذریعہ جیو کو اس کی لافانی اور حقیقی فطرت پانے سے روکا جاتا ہے۔ ہر جیو مکمل اور دوسروں سے جدا ہے۔ جیو اورا جیو کے درمیان تعلق بے آغاز ہے، البتہ مجاہدے کے ذریعہ ان میں ترمیم اور دوری پیدا کی جاسکتی ہے۔

 جینی فرقے یقین رکھتے ہیں کہ ہندو کرم جِیو کی پاکیزگی اور لافانیت پانے کی جستجو میں رکاوٹ بنتا ہے۔ وہ کرم کو مادے کی ایک مخصوص قسم یا شکل بیان کرتے ہیں جو جِیو کو مبہم بنادیتی ہے۔ کرم کے اثر کے باعث جیو کوطبعی تجسمات کے ایک سلسلے سے گزرنا پڑتا ہے اور تیر تھنکروں کے تبلیغ کردہ مجاہدے کا مقصد جیوکو کرم کی طبعی رکاوٹوں سے نجات دلانا ہے تا کہ اس کی اصل فطرت آشکار ہو سکے۔ جیو اور جیو کے درمیان تمام روابط کو منقطع کرنا ضروری ہے۔

 بیسویں صدی کے اختتام پر دنیا میں جین مت کے پیروکاروں کی تعداد 60 لاکھ کے قریب تھی جن میں نصف ہندوستان میں تھے۔ تعداد میں زیادہ نہ ہونے کے باوجود جینیوں نے ہندوستانی معاشرے میں ایک اہم اور موثر کردار ادا کیا۔ اپنے عقیدے کے اخلاقیاتی پہلو کے مطابق وہ دوسروں کے لیے گہرا سماجی جذبہ اور احترام رکھتے ہیں۔ نظریۂ عدم  تشدد کے عمیق اثرات بیسویں صدی کے نصف اول میں مہاتما گاندھی کے نظریات میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ جس نے اسےایک سیاسی ہتھیار کے طور پر اپنایا۔